زندگی میں تو سب ہی پیار کیا کرتے ہیں
میں تو مر کر بھی مری جان تجھے چاہوں گا

تو ملا ہے تو یہ احساس ہوا ہے مجھ کو
یہ مری عمر محبّت کے لئے تھوڑی ہے

ایک ذرا سا غم دوراں کا بھی حق ہے جس پر
میں نے وہ سانس بھی تیرے لئے رکھ چھوڑی ہے

تجھ پہ ہو جاؤں گا قربان تجھے چاہوں گا
میں تو مر کر بھی مری جان تھجے چاہوں گا

اپنے جذبات میں نغمات رچانے کے لئے
میں نے دھڑکن کی طرح دل میں بسایا ہے تجھے

میں تصور بھی جدائی کا بھلا کسے کروں
میں نے قسمت کی لکیروں سے چرایا ہے تجھے

پیار کا بن کے نگہبان تجھے چاہوں گا
میں تو مر کر بھی مری جان تجھے چاہوں گا

تری ہر چاپ سے جلتے ہیں خیالوں میں چراغ
جب بھی تو آے جگاتا ہوا جادو آے

تجھ کو چھو لوں تو آے جان تمنا مجھ کو
دیر تک اپنے بدن سے تری خوشبو آے

تو بہاروں کا ہے عنوان تجھے چاہوں گا
میں تو مر کر بھی مری جان تجھے چاہوں گا