لفظ جب معتبر نہیں رہتے
زندگی کے ہنر نہیں رہتے

جب قلم کا بھی مول پڑجائے
پھر اُمیدوں کے گھر نہیں رہتے

تب غریبوں کی فکر کرتے ہیں
جب امیرِ شہر نہیں رہتے

تلخیاں لہجے اوڑھ لیتی ہیں
جب نظر میں ابر نہیں رہتے

جب یقینِ جمہور اُٹھتا ھے
کتنے شانوں پہ سر نہیں رہتے