زندگی ہے اک سراب ، کیا کروں………
زندگی ہے اک سراب ، کیا کروں………
جیسے دیوانے کا خواب ،کیا کروں……
جس کی مدہوشی فقط ہو عارضی….
میں بھلا ایسی شراب ،کیا کروں……..
تیرے حصّے کے سبھی کانٹے عزیز……
اپنے حصّے کا گُلاب ،کیا کروں………….
جھُوٹ کے جنگل میں سچائ کا بیج…..
دیکھتا ہُوں کیسے خواب،کیا کروں……
حرف تو کھُرچے سبھی تقدیر نے……….
میں بھلا خالی کتاب ،کیا کروں……
میں کہاں سے لاؤں پتھر ڈھُونڈھ کر…
اینٹ کا دوں کیا جواب ،کیا کروں
وقت کی راسیں نہیں ہیں ہاتھ میں….
عُمر ہے پا بہ رکاب ،کیا کروں………….
بیچ سکتا ہوں نہیں اپنا ضمیر…….…..
کس طرح ہُوں کامیاب ، کیا کروں…….
آپ کی نظر۔ کرم کے واسطے…………
بولئے عالی جناب ،کیا کروں……….…
دل اگرچہ ہو گیا آباد اب………………..
ایک میں خانہ خراب ، کیا کروں………
خُود کو پالوں یا اُسے کھو دوں صبا….
کون سا جھیلوں عذاب ،کیا کروں