عمرگزرے گی امتحان میں کیا
داغ ھی دیں گے مجھ کو دان میں کیا
میری ہربات بے اثر ہی رہی
نقص ھے کچھ مرے بیان میں کیا
بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا
مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا
اپنی محرومیاں چھپاتےہیں
ہم غریبوں کی آن بان میں کیا
وہ ملے تو یہ پوچھنا ہے مجھے
اب بھی ھوں میں تری امان میں کیا
یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو
کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا
ہے نسیم بہار گرد آلود
خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا
یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا