یہ بھی تو بچے ہیں
Jun.23, 2015 in
POETRY, Urdu Misc Poetry
کبھی تو فرصت کے موسموں میں
کسی بڑے شہر کی نکڑ پہ
کچی بستی کے سہمے سہمے
ننھے بچوں کے چہرے پڑھنا
کہ جن کے ننگے بدن نجانے
کتنی ہی خنک رتوں کو
لباس کر کے پہن چکے ہیں
معصوم سے ہاتھ، پھول چہرے
کھلونے روٹی کے مانگتے ہیں
زرد موسم نجانے کتنی
بہاریں اُن کی نگل چکے ہیں
کئی تو ہیں جو کہ پیدا ہوتے ہی
بچپنے سے نکل چکے ہیں
اُن کی آنکھوں میں دیکھو اک بار
حسرتیں برف بن گئی ہیں
اُن کے حصے کی خوشیاں تھیں جو
کبھی یہ سوچا، کدھر گئی ہیں؟
Advertisement